حضرات علمائے کرام نے غیر مسلموں کے ساتھ تعلقات کے چار درجے لکھے ہیں
مولات: جس سے مراد دلی دوستی اور قلبی محبت واحترام
ہے، یہ صرف اہل ایمان اکے ساتھ خاص ہے ، کسی کافر کے لیے دل میں محبت اور مودت رکھنا او راس کی تعظیم کرنا ناجائز ہے، جن آیتوں میں منع وارد ہوا ہے ، وہاں یہی درجہ مراد ہے۔۔
مواسات: اس سے مراد خیر خواہی اور ہمدردی ہے ، انسانی تعلق کے ناطے اس کی اجازت ان غیر مسلموں کے ساتھ ہے جو مسلمانوں کے ساتھ برسر پیکار نہیں ہیں۔برسرپیکار کافر کے ساتھ ہمدردی جائز نہیں۔
مدارات: جس کا تقاضا یہ کہ ظاہراً خوش خلقی اور روبرو حسن لقاء اپنایا جائے، یہ تمام غیر مسلموں کے ساتھ جائز ہے۔بشرطیکہ اس سے مقصد ان کی تالیف قلب ہو ، یا ان کے ضرر سے بچنا مقصود ہو ۔
معاملات: یہ بھی تمام غیر مسلموں کے ساتھ جائزہیں جب کہ اس میں عام مسلمانوں کا ضرر نہ ہو ، جیسے اہل حرب کو اسلحہ فروخت کرنا وغیرہ ممنوع ہیں۔ اس لیے کہ اس میں مسلمانوں کا ضرر ہے۔
خلاصہ یہ کہ اسلام میں دوسرے مذاہب کے لوگوں کے ساتھ نہ تو ایسا رویہ اختیار کیا جاتا ہے جس سے انسانی اقدار متزلزل ہوں اور نہ ہی ایسا کلی اختلاط روا رکھا گیا ہے جس سے آپس کا فرق اور تمیز مٹ جائے، محدود دائرے میں تعلقات کی گنجائش ہے ۔

No comments:
Post a Comment